Search

ایک بزرگ نے واقعہ سنایا کہ جب بس اور کاریں وغیرہ نہیں تھیں اس وقت وہ ایک سفر میں تھے اور ایک جنگل میں کنواں تھا وہ کنویں کے پاس رات گزرنے کے لیے کسی درخت پر چڑھ گئے اس کنویں میں ایک جن اور ایک سانپ بڑا اژدھا رہتے تھے۔ سانپ جن سے پوچھنے لگا تم انسان کو دورے کے وقت یا تکلیف کے وقت کس چیز سے بھاگتے ہو؟تو جن کہنے لگا اگر انسان کے منہ میں کریا کی چھڑی(یہ قبرستان یا اُجاڑ جگہ پر کانٹے دار جھاڑی ہوتی ہے جس پر کڑوا پھل عام بیر کے برابر لگتا ہے جس کو ہم ڈھلے کہتے ہیں ) دی جائے تو میں اسی وقت بھاگ جاتا ہوں۔ پھر جن سانپ سے پوچھنے لگا کہ تم کس چیز سے بھاگے ہو؟ اور تمہارا زہر کس چیز سے ختم ہوتا ہے؟ تو سانپ کہنے لگا میں گوگل کے دھواں سے بھاگتا ہوں میری جان جاتی ہے۔ اور میرا زہر پیاز اوراملی کے بیج سے ختم ہوتا ہے۔ سفید پیاز کے دو ٹکڑے کاٹ کر باری باری مریض کے متاثرہ مقام پر لگائیں فوراً زہر چوس لے گا ٹکڑا نیلا یا سیاہ ہو جائے تو اس کو اتار کر دوسرا ٹکڑا رکھ دیں جو بھر جائے اسے کچی زمین میں دفن کردیں املی کا بیج جہاں سے پھوٹتا ہے چھ بیج لے کر اس جگہ کو اینٹ پر تھوڑا رگڑیں جب ٹینڈی نظر آئے مقام پر لگائیں مقناطیس کی طرح چمٹ جائینگے جب زہر سے بھر جائیں گے خود ہی گریں گے مقام پر لگانے سے پہلے بلیڈ سے تھوڑا چیرہ دے دیں بزرگ نے ان دونوں کی باتیں نوٹ کرکے آزمائی واقعی لاجواب فوائد ہوئے۔
املی کا بیج متاثرہ جگہ پر لگائیں زہر سے فوراً نجات
سانپ یا بچھو کے کاٹنے کی جگہ پر بیج لگائیں اسی طرح کہ جہاں سے بیج پھوٹتا ہے اسی جگہ کو تھوڑا اینٹ پر رگڑلیں متاثرہ جگہ پر بلیڈسے تھوڑا چیرہ دے دیں بیج ایسے چمٹےگا جیسے مقناطیس لو ہے کو چمٹتا ہے آپ حیران ہوں گے کہ یہ معمولی شے میں قدرت نے کیسا راز پہناں رکھ دیا ہے اگر سخت زہریلا سانپ کے ڈنک شدہ پر سات آٹھ بیج لگادیں۔جب بیج زہر سے بھر جائے گا تو خود ہی گر جائے گا پھر نیا بیج لگادیں اور حقہ کی ٹوپی کے اندر والی کالی مٹی لے کہ ایک تولہ گرم پانی سے کھلائیں قے ہوگی زہر دور ہوگا۔