Search

محققین کا کہنا ہے کہ ایسی ورزش جس میں پیروں کا زمین سے زور دار ٹکرائو ہو مثلاً کودنے سے ہڈیاں اور عضلات مضبوط ہوتے ہیں۔ ان محققین کا ایک مقالہ حال ہی میں ’’دی لین سٹ‘‘ نامی رسالے میں شائع ہوا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اٹھارہ ماہ تک اس طرح کی ورزش باقاعدگی سے کرنے کی وجہ سے ہڈیوں میں معدنی کثافت بڑھ گئی جو ہڈیوں کی طاقت کا ایک پیمانہ ہے۔
ان محققین نے اٹھانوے رضا کار منتخب کیے جن کی عمر پینتیس سے پینتالیس سال کے درمیان تھیں اور پھر انہیں دو گروہوں میں تقسیم کردیا۔ ایک گروپ سے کہا گیا کہ آپ وہی ورزش کرتے رہیں جو پہلے کرتے تھے یا اگر کوئی بھی ورزش نہیں کررہے تھے تو اب بھی نہ کریں۔ دوسرے گروپ سے کہا گیا کہ وہ کودنے کی یا اسی نوعیت کی کوئی ورزش کرے اور یہ ورزش اٹھارہ ماہ تک ہفتے میں تین بار کی جائے۔ شروع اور آخر میں دونوں گروپوں کی ’’ہڈیوں کی معدنی کثافت‘‘ ناپ لی گئی۔ اس پیمائش سے پتلا چلا کہ جن انچاس خواتین نے کودنے کی ورزش کی تھی ان کی ہڈیوں کی معدنی کثافت میںچودہ سے 38فیصد تک کا اضافہ ہوا جب کہ دوسرے گروپ کی خواتین کی ہڈیوں کی معدنی کثافت میں یہ تبدیلی بہت معمولی تھی۔ اس ورزش نے خواتین کی عام صحت پر بھی اچھے اثرات مرتب کیے اور ان میں کسی ٹوٹ پھوٹ کے امکانات میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ تاہم ایک امریکی ماہر نے فن لینڈ کے محققین کے اس مقالے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مغرب کے معاشروں میں خانہ نشینی کا جو رحجان ہے اور عام طور سے ورزش کی پابندی سے گریز کی جو مایوس کن کیفیت پائی جاتی ہے اگر اسے پیش نظر رکھا جائے تو پھر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس تحقیق کی کچھ افادیت بھی ہے؟
دراصل ورزش کے سلسلے میں بڑی مستعدی اور پابندی کی ضرورت ہے جو ہر ایک کے بس کی بات نہیں۔ اس کا اندازہ آپ یوں لگائیے کہ کودنے کی ورزش کے لیے جن انچاس رضا کار خواتین کا انتخاب کیا گیا تھا، اٹھارہ ماہ کا عرصہ پورا ہونے سے پہلے ہی ان میں سے چھ نے اپنا پیچھا چھڑالیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایسے غیر مستعد لوگ ورزش کے پروگرام کی پابندی کرسکتے ہیں؟ ایک اور سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہڈیوں کی معدنی کثافت میں اضافے سے آگے چل کر پروٹین کی کمی سے ہڈی چٹخنے کا امکان کم ہو جائے گا۔ فن لینڈ کے محققین کا خیال ہے کہ اگر یہ ورزش چھوڑ دی جائے تو اس کے اثرات ختم ہو جاتے ہیں لہٰذا خواتین کو چاہیے کہ وہ حیض کا سلسلہ ختم ہونے سے پہلے (سن یاس سے پہلے) کے دور میں اس ورزش کو اپنے معمول کا ایک حصہ بنالیں۔