جاڑے ہمیں کیوں ستاتے ہیں؟
موسم قدرت کی ایک بہت بڑی نعمت ہیں۔ یہ زمین کے وسائل کی تجدید کرتے ہیں‘ سخت گرمیاں باران رحمت کا سبب بنتی ہیں‘ زمین تجدید شباب کی منزل سے گزرتی اور نئی توانائیوں سے سرشار ہوکر کروٹ لیتی ہے۔ اس کی گود سے اناج‘ دالیں‘ سبزیاں‘ ترکاریاں‘ پھل اور بے شمار نعمتیں پیدا ہوتی ہیں۔ جاڑوں میں زمین کی توانائیاں اپنے جوبن پر ہوتی ہیں‘ مغذی اناج‘ حیات بخش سبزیاں اور میوے فراہم ہوتے ہیں۔ تازہ اور بکثرت چارے پر پلے ہوئے فربہ جانوروں کا گوشت دستیاب ہوتا ہے‘ گائے‘ بھینس‘ بکری غرض کہ ہر جانور خوب صحت مند اور توانا ہوتا ہے۔ دودھ‘ دہی‘ مکھن اور گھی کی کثرت ہوتی ہے۔ اگر موسم ان سب کیلئے حیات بخش ہیں تو پھر انسان کیلئے کیوں مفید نہیں ہوسکتے؟ گرمیوں کو دیکھ کر ہم بدحواس کیوں ہوتے ہیں؟ بارشیں ہمارا ناطقہ کیوں تنگ کرتی ہیں‘ جاڑے ہمیں کیوں ستاتے ہیں؟
ہم نے خود کو فطرت سے بے تعلق کردیا
اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہم خود کو فطرت سے بے تعلق کررہے ہیں‘ اشرف المخلوقات کا مطلب ہم نے یہ سمجھ لیا ہے کہ ہم روئے زمین کی ایسی مخلوق ہیں جسے ہر موسم ستانے ڈرانے کیلئے آتا ہے۔ ہمارا یہ نقطہ نظر غلط ہے کوہ و صحراء زمین و سمندر پر حکمرانی کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ ہم جسمانی اعتبار سے مکمل طور پر صحت مند و توانا ہوں۔ موسم کی تبدیلیوں کے ساتھ اپنی غذا اور رہن سہن میں بھی تبدیلی لائیں اور موسم اور موسم کی فراہم کردہ نعمتوں سے لطف اندوز ہوں۔ جاڑوں کا موسم توانائیوں کی تجدید کا موسم ہوتا ہے۔ یہ موسم ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ ہم اپنے جسم کو حرکت دیں‘ ورزش کریں اور خون کی گردش کو تیز کرکے حرارت میں اضافہ کریں۔
سردیاں آپ کو ستائیں گی نہیں بلکہ الطف اندوزہوں
لحاف آپ کے جسم میں گرمی نہیں پیدا کرتا صرف جسم کی گرمی کی حفاظت کرتا ہے‘ ہر وقت اسے اوڑھ کر یہ نہ سمجھیے کہ اس سے آپ کی صحت بہتر ہوگی‘ اس موسم میں اپنے لیے غذا‘ ورزش اور حفظ صحت کا ایک پروگرام مرتب کیجئے اور پھر اس پر باقاعدگی سے عمل شروع کردیجئے۔ آپ کی صحت قابل رشک ہوجائے گی اور آپ خود کو توانا محسوس کریں گے۔ سردیاں آپ کو ستائیں گی نہیں بلکہ آپ ان سے لطف اندوز ہوں گے۔