بخاری و مسلم میں حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں کہ میری ماں میرے پاس ایسے حال میں آئیں کہ وہ مشرکہ تھیں معاہدہ قریش کے زمانہ میں (یعنی صلح حدیبیہ والے معاہدے کے زمانہ میں) میں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ میری ماں میرے پاس آئی ہے اور وہ مجھ سے کچھ امیدوار ہے تو کیا میں اس کے ساتھ حسن سلوک کروں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہاں اس کے ساتھ بھی حسن سلوک کرو۔ اس مبارک واقعہ سے ثابت ہوا کہ بعض حقوق محض مشارکت نوعی کی وجہ سے ثابت ہوجاتے ہیں نیز صرف انسان ہونے کی وجہ سے ان کی رعایت واجب ہوتی ہے گو وہ مسلمان نہ ہوں مثلاً مشرکہ ماں کے ساتھ بھی حسن سلوک کرو۔ والدین کی فرمانبرداری تمام ان چیزوں میں جو شرعاً حرام نہ ہوں اہتمام کیساتھ کرتے رہنا چاہیے۔