کمزور اور بے کسوں کی برکت: حضرت مُصْعَب بن سَعْد رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ (ان کے والد) حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا خیال تھا کہ انہیں اُن صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین پر فضیلت حاصل ہے جو ان سے (مالداری اور بہادری کی وجہ سے) کم درجہ کے ہیں۔ (ان کے خیال کی اصلاح کی غرض سے) نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تمہارے کمزوروں اور بے کسوں ہی کی برکت سے تمہاری مدد کی جاتی ہے اور تمہیں روزی دی جاتی ہے۔ (بخاری)۔گناہوں سے بالکل پاک صاف: حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو بندہ بیماری کی وجہ سے (اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوکر) گڑگڑاتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو بیماری سے اس حال میں شفاء عطا فرماتے ہیں کہ وہ گناہوں سے بالکل پاک صاف ہوتا ہے۔ (طبرانی۔ مجمع الزوائد)۔تاجر جنہوںنے پرہیز گاری اختیار کی:حضرت رفاعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تاجر لوگ قیامت کے دن گنہگار اٹھائے جائیں گے سوائے ان تاجروں کے جنہوں نے اپنی تجارت میں پرہیز گاری اختیار کی یعنی خیانت اور فریب دہی وغیرہ میں مبتلا نہیں ہوئے اور نیکی کی یعنی اپنی تجارتی معاملات میں لوگوں کے ساتھ اچھاسلوک کیا اور سچ پر قائم رہے۔ (ترمذی)