Search

 

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا غیر مسلموں سے حسن سلوک

حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ ایک سفر کا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ رات میں ہم نے ایک جگہ پڑائو ڈالا۔ صبح سب کی آنکھ لگ گئی۔ نماز قضا ہوگئی۔ فوراً بعد میں ادا کی گئی۔ ہمارے پاس پانی ختم ہوچکا تھا۔ شدید پیاس لگی ہوئی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ سواروں کے ساتھ مجھے پانی کی تلاش میں بھیجا۔ جب ہم نکلے تو دیکھا کہ ایک عورت پانی سے بھرے ہوئے دو مشک اپنی اونٹنی پر لیے جارہی ہے۔ ہم نے اس سے دریافت کیا کہ پانی کہاں مل سکتا ہے؟ اس نے کہا قریب میں پانی نہیں ہے۔ میں اپنے قبیلہ سے ایک دن اور ایک رات کا فاصلہ طے کرکے پانی لارہی ہوں۔ اس نے بتایا کہ وہ ایک بیوہ عورت ہے اور اس کے چھوٹے چھوٹے یتیم بچے ہیں۔ ہم اسے لے کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے۔ آپ کے حکم پر اونٹنی کو بٹھایا گیا۔ آپ نے مشک پر دست مبارک رکھا۔ تھوڑا سا پانی لے کر اس پر کلی کی۔ اس کے بعد آپ کا یہ معجزہ دیکھنے میں آیا کہ ہم چالیس افراد تھے۔ ہم سب نے اس سے پانی پیا اور ہمارے پاس جو چھوٹے بڑے برتن تھے سب بھرلیے۔ ایک صاحب کوغسل کی حاجت تھی انہیں اس کیلئے پانی دیا گیا۔ اس کے باوجود یوں محسوس ہورہا تھا کہ مشک اس قدر بھرے ہوئے کہ پٹھے جارہے ہیں۔ آپ نے اس عورت سے فرمایا دیکھو ہم نے تمہارا پانی کم نہیں کیا ہے پھر آپ کے حکم سے ہم لوگوں نے بچی ہوئی روٹی کے ٹکڑے اور کھجوریں اسے دیں آپ نے اس سے کہا جائو یہ اپنے بچوں کو کھلائو۔ اس نے اپنے قبیلہ میں پہنچ کر پورا واقعہ سنایا تو سب لوگ اسلام لے آئے۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں روایت ہے کہ انہوں نے شام کے سفر میں ایک نصرانی عورت کے گھر سے گرم پانی لے کر وضو کیا۔امام شافعی رحمة اللہ علیہ نے اس روایت کویوں نقل کیا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک نصرانی عورت کے گھڑے سے پانی لیکر وضو کیا۔