Search

اگر انسان بڑا بننا چاہے تو اس کو اپنے اوپر بھروسہ رکھنے کی عادت اختیار کرنی چاہیے ۔ اگر وہ سب باتوں میں ایسا نہ کر سکے ۔ تو کم از کم اس خاص بات میں جس میں کہ وہ بڑا بننا چاہتا ہے‘ اس عادت کو اختیار کرنا نہایت ہی ضروری ہے یہ خود داری ہے خود بینی یا غرور نہیں ۔ اس طرح تنہا کھڑا ہونا عزم جواں کا کام ہے ۔ درخت کی مانند مضبوط بنواس کے گرد لپٹنے والی بیل نہ بنو ‘ اوروں کو سہارا دو لیکن خود سہارا نہ ڈھونڈو ‘ اوروں کی مدد پر ہر گز بھروسہ نہ رکھو ۔عزم و ہمت حاصل کرنے کے لئے تم کو بہت جلد شروع ہی میں یہ سمجھ لینا چاہیے کہ زندگی کی کشمکش میں ہم خود ہی شامل ہوں گے ۔ تم ہی سپاہی بن کر لڑو گے اس میں تم اپنا قائم مقام نہیں بھیج سکتے تم کو اس شمولیت میں معافی نہیں مل سکتی اور نہ تم پنشن خوار ہی بن سکتے ہو‘ زندگی کی جدو جہد سے تو موت ہی نجات دلا سکتی ہے ۔ دنیا اپنے ہی مخمصوں اور جھگڑوں‘ خوشی اور غم میں پھنسی ہوئی ہے ۔ کس کو غرض پڑی ہے کہ تمہاری سنے اور تمہاری باتوں کی طرف دھیان دے کامیابی کی صرف ایک ہی شاہراہ ہے اوروہ عزم جواں اور اپنا ہی بھروسہ ہے اگر تم تقریر کرنا سیکھتے ہو تو ایسی جگہ جائو اور ایسا موقع ڈھونڈو جہاں تم کو بولنا پڑے ۔اگر تم اپنی طبیعت کی اداسی دور کرنا چاہتے ہو تو زندہ دل آدمیوں سے ملو ‘خواہ یہ بات کتنی ہی مشکل معلوم دے لیکن اگر تم اس طاقت کو حاصل کرنا چاہتے ہو جوکسی دوسرے شخص میں موجود ہے تو اس کی طاقت کا حسد نہ کرو اور اس خواہش میں کہ اس کی طاقت تمہیں مل جائے اپنی ہمت بر باد نہ کرو ‘ وہ طریقہ حاصل کرو جس سے اس نے یہ طاقت حاصل کی ہے اور عزم جواں پر بھروسہ رکھو‘ اس کے لئے قربانی کرو اور خود یوں وہ طاقت تم کو میسر ہو جائے گی ۔ انسان کو اپنی ذات کو بےانتہا ممکنات کا خزانہ سمجھنا چاہیے‘ ٹھیک طریقہ پر کام کرنے سے وہ ایک ایسی بیش قیمت کان بن سکتا ہے جس کی اتھاہ کبھی نہیں ملے گی ۔(شہریار محمود‘سکھر)