Search

نماز جنازہ صرف مومن پر پڑھی جاتی ہے لیکن چونکہ ابن ابی نے اسلام کا بدترین دشمن ہونے کے باوجود اپنے اوپر اسلام کا لیبل لگا رکھا تھا۔ اس لئے رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے فرزند حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کی درخواست کو شرف قبولیت بخشتے ہوئے اس کی نمازِ جنازہ پڑھی۔ چنانچہ بخاری اور مسلم عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے ناقل ہیں کہ جب نفاق کا سرغنہ لقمہ اجل ہوا تو اس کے بیٹے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے جو بدری صحابی تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ اپنا پیرہن مبارک عطا فرمائیے کہ اس میں اس کو کفنایا جائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازراہِ شفقت اپنا پیرہن عنایت فرمایا۔ اس کے بعد عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ بھی استدعا کی کہ اس کے جنازے کی نماز بھی پڑھ دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس درخواست کو بھی بقضائے رحم و کرم شرفِ قبول بخشا لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کیلئے کھڑے ہوئے تو فاروقِ اعظم حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جو دینی امور میں انتہاءدرجہ کے غیور واقع ہوئے تھے آپ کی چادر مبارک کا کونہ پکڑ کر التماس کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سخت قسم کے منافق پر نماز کیوں پڑھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو اس آیت میں منافقوں پر نماز پڑھنے سے منع فرمایا گیا ہے۔ ترجمہ:”اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ ان کے حق میں مغفرت کی دعا کریں یا نہ کریں (یکساں ہے) اگر آپ ستر دفعہ بھی ان کیلئے دعائے مغفرت کرینگے تو بھی اللہ ہرگز ان کی مغفرت نہیں فرمائے گا“۔