Search

ظلم آخر ظلم ہوتا ہے چاہے وہ جانور کے ساتھ ہو یا انسان کے ساتھ ‘ اس لئے حکم سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ جانور کو تیز دھار چھری کے ساتھ ذبح کیا جائے تاکہ اس کو زیادہ تکلیف نہ ہو ‘ کندچھر ی کے ساتھ ذبح نہ کیا جائے۔ ایک چشم دید واقعہ ملا حظہ فرمائیں۔ ایک صاحب نے سانپ دیکھا تو اسے مارا لیکن پورا نہیں بلکہ اسے زخمی کیا ۔ اب اس کے ارد گرد آگ جلا دی اور سانپ کے راہِ فرار اور جان بچانے کے تمام راستے بند کر دیئے۔ پھر وہ صاحب آگ آہستہ آہستہ سانپ کے قریب کرتا گیا ‘ سانپ تڑپتا رہا اور یہ خوش ہوتا گیااور اسے اذیت دیتا رہا۔ آخر کار کرتے کرتے سانپ تڑپ تڑپ کر مر گیا۔ اب قدرت الٰہی کا انتقام دیکھئے۔ وہ آدمی کافی مالدار تھا لیکن اولاد نے اسکو گھر سے نکال دیا۔ سب مال و اسباب اور جائیداد چھین لی اور اس کے پاس کچھ نہ بچا۔ جس طرح اس نے آگ سانپ کے قریب سے قریب تر کی اسی طرح اولاد نے فاقوں اور طعنوں کی آگ اس کے قریب سے قریب تر کی۔ بعض اوقات وہ شخص کہتا تھا کہ میرے سامنے اسی سانپ کا نقشہ آتا ہے کہ میں اسے اذیت دے رہا ہوں کیوں نہ میں نے اسے ایک ہی ضرب سے مار ڈالا‘ اسے اذیت نہ دیتا۔ آج بالکل اسی طرح مجھے اذیت دی جارہی ہے۔