Search

بہرحال فرعون نے رو کر گڑگڑا کر عاجزی اور انکساری کے ساتھ دعا مانگی۔ دعا کا مانگنا تھا کہ پانی آنا شروع ہوگیا‘

حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں اللہ ہوں‘ میرے سوا کوئی معبود نہیں‘ بادشاہوں کا مالک ہوں اور بادشاہوں کا بادشاہ ہوں‘ بادشاہوں کے دل میرے ہاتھ میں ہیں‘ میرے بندے جب میری اطاعت کرتے ہیں میں ان بادشاہوں کے دل ان کی طرف رحمت اور شفقت سے متوجہ کردیتا ہوں اور بندے جب میری نافرمانی کرتے ہیں میں ان کی طرف بادشاہوں کے دل غصہ اور انتقام سے متوجہ کردیتا ہوں‘ سو وہ انہیں سخت عذاب چکھاتے ہیں اس لیے خود کو بادشاہوں پر بددعا میں مشغول نہ کرو بلکہ خود کو ذکراللہ اور تضرع میں مشغول کرو تاکہ میں تمہیں تمہارے بادشاہوں کے مظالم سے محفوظ رکھوں۔ (مشکوٰۃ)
گڑگڑا کرمانگےتورب دشمن کی بھی سنتا ہے!
صاحب روح المعانی نے لکھا ہے کہ فرعون کے پاس کچھ لوگ آئے اور کہا کہ بارش نہیں ہورہی اور دریائے نیل بند ہے‘ آپ جاری کردیجئے اس لیے کہ آپ کو ہم نے معبود بنایا ہے اس نے کہا اچھی بات ہے‘ دریا کل جاری ہوجائے گا‘ رات کےوقت اٹھا تاج شاہی پہنا‘ دریائے ’’نیل‘‘ یا ’’قلزم‘‘ میں پہنچا۔ دریا خشک تھا‘ تاج زمین پر رکھا اور مٹی لی سر پر ڈالی اور بولا: اے احکم الحاکمین! اے رب العالمین‘ میں جانتا ہوں کہ آپ ہی مالک ہیں‘ آپ ہی سب کچھ ہیں‘ میں نے ایک (جھوٹا) دعویٰ کیا ہے اور وہ بھی غلط‘ آج تک آپ نے اس (جھوٹے) دعویٰ کو نبھایا ہے‘ظاہر کے اعتبار سے مجھے ویسے ہی رکھا‘ میں آپ سے دعا کرتا ہوں کہ آج بھی میری بات رہ جائے‘ خوب گڑگڑا کر دعا کی‘‘ حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ ایسے وقت میں بھی حق تعالیٰ اس دشمن کی بات کو مان رہے ہیں تو اگر مومن گڑگڑا کریقین کے ساتھ ہاتھ اٹھا کر مانگے گا تو کیا حق تعالیٰ شانہٗ محروم فرمادیں گے؟بہرحال فرعون نے رو کر گڑگڑا کر عاجزی اور انکساری کے ساتھ دعا مانگی۔ دعا کا مانگنا تھا کہ پانی آنا شروع ہوگیا‘ سرسراہٹ محسوس ہوئی‘ فوراً تاج لیا اور چلا آیا اور دریائے نیل جاری ہوگیا۔