حضرت معاذ بن جبلؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نمازِ جمعہ حضورﷺ کی اقتدار میں نہ پڑھ سکا۔ آپﷺ نے فرمایا معاذؓ نمازجمعہ میں کیوں نہیں آئے۔ میں نے عرض کی یارسول اللہﷺ! میرے ذمےیوحنا بن باریا نامی یہودی کا ایک تولہ سونا قرض تھا۔ وہ میرے دروازے پر میری تاک میں تھا مجھے خدشہ ہوا کہ مجھے کہیں آپﷺ تک پہنچنے سے روک ہی نہ دے وہ بدستور دروازے پر رہا اور جمعہ کی حاضری سے محروم رہا۔آپﷺ نے فرمایا اے معاذؓ! تم چاہتے ہو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے قرض کی ادائیگی کی کوئی صورت بنا دے۔ عرض کی جی ہاں فرمایا اور
قُلِ اللّٰہُمَّ مٰلِکَ الْمُلْکِ تُؤْتِی الْمُلْکَ مَنْ تَشَآءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَآءُ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَآءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَآءُؕ بِیَدِکَ الْخَیْر اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌo تُوْلِجُ الَّیْلَ فِی النَّہَارِ وَتُوْلِجُ النَّہَارَ فِی الَّیْلِ۫ وَتُخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَتُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ وَتَرْزُقُ مَنْ تَشَآءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ(آل عمران26 ، 27)تک پڑھ لیا کرو اور آخر میں یہ شامل کرو
رَحْمٰنَ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ وَرَحِیْمَھُمَا
تُعْطِیْ مِنْھُمَا مَنْ تَشَاءُ وَ تَمْنَعُ
مِنْھُمَا مَنْ تَشَاءُ اِقْضِ عَنِّیْ دَیْنِیْ
فرمایا کہ اگر تمہارے ذمہ زمین بھر سونا بھی قرض ہوتو اللہ تعالیٰ اس کی ادائیگی کی سبیل پیدا کردے گا۔(بحوالہ تفسیر الجامع الاحکام القرآن علامہ قرطبیؒ جلد چہارم)