Search

بخاری شریف میں ارشاد نبویؐ ہے:۔اذا ضرب العبد فلیجتنب الوجہ
(ترجمہ)جب غلام کو مارے تو چہرے پر مارنے سے بچے بچہ بھی اپنے اساتذہ کرام کے سامنے غلاموں کے درجہ میں ہے۔ بڑے درجہ کے علماء نے یہی حکم بچے کو مارنے کا بیان کیا ہے۔اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ کو اپنی صورت پر پیدا فرمایا (بخاری)چہرے کا احترام اللہ تعالیٰ کا احترام ہے۔انسان کی خوبصورتی چہرہ میں جمع ہوتی ہے۔ چہرہ جامع المحاسن ہے چہرے پر مارے گا تو اس کی خوبصورتی ختم ہو جائے گی۔چہرے سے انسان کی انسانیت ظاہر ہوتی ہے اس لئے چہرے پر مارنا، گویا انسان کی انسانیت ختم کرنے کے مترادف ہے۔چہرہ ایک نازک چیز ہے اس پر مار کا اثر بہت جلدی ہوتا ہے چہرے پر بار بار مارے گا تو اس کا حسن ختم ہو جائے گا بار بار مارنے پر بچہ ضدی ہو جائے گا۔ سکول یا گھر سے سزا ملنے پر کسی نامعلوم مقام پر بھاگ جائے گا۔ اور باہر غلط سوسائٹی ملنے کی شکل میں اس کا مستقبل تباہ و برباد ہو جائے گا۔