Search

آج ہم جو سبق پڑھ رہے ہیں اس سارے سبق کا نچوڑ پیر علی ہجویری کا یہ جملہ ہے کہ تو گدڑیاں پہن لے اور تیرا اندر فقیر نہ ہو میرے اللہ کو یہ مطلوب نہیں۔ "یہ کام گدڑی پہننے سے نہیں بلکہ عشق الٰہی کی سوزش سے ہوتا ہے۔ جب طریقت کسی شخص کی آشنا ہوتی ہے تو اسکی امیرانہ قبا بھی فقیرانہ گدڑی کی طرح ہو جاتی ہے"یعنی مدینے والے ﷺکا عشق کسی شخص کا آشنا ہوتا ہے تو اس کا امیرانہ لباس خود ہی گدڑی بن جاتا ہے۔ کتنے ہی صحابی رضی اللہ عنہم اور اولیاء کرام رحمہم اللہ ایسے تھے جن کا لباس امیرانہ تھا انہوں نے کبھی پیوند لگے کپڑے نہیں پہنے۔ پیرا نِ پیر شیخ عبدلقادر جیلانی تو ہر روز ایک جوڑابدلتے تھے۔ خواجہ احراررحمۃ اللہ علیہ کی امارت بہت زیادہ تھی۔ فقیری کا تعلق اگرگدڑی سے ہوتا تو جو گدڑی پہنتا وہ فقیر بن جاتا اس کا تعلق دل کی دنیا سے ہے ظاہر کی دنیا سے نہیں ہے۔ یاد رکھئے گا !فقیر کا کوئی لباس مخصوص نہیں ہے۔ فقیر کا وہی لباس ہے جو مدینے والے ﷺکا لباس ہے۔ پیر علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ آگے فرماتے ہیں ''اور جب وہ طریقت سے بیگانہ ہوتا ہے اسکی گدڑی قیامت کے روز بدبختی کا رقعہ اور شقاوت کا ذریعہ ہوتی ہے۔ وہ اللہ والوں کی زندگی سے تو واقف ہی نہیں ہوتا بظاہر گدڑی اور فقیرانہ لباس پہن لیتا ہےاندر امیرانہ ہوتا ہے۔ آگے فرماتے ہیں پس ظاہری شکل و صورت ایک حیلہ اور ریاکاری ہے کچھ لوگ ظاہری شکل و صورت کی آراستگی کو قرب الٰہی کیلئے حیلہ تصور کرتے ہیں اور صوفیا کا لباس پہن لیتے ہیں تاکہ لوگ ان کو بزرگ کہیں۔ ایک بندہ کہنے لگا تو کہتا ہے یہ فلاں بزرگ ہے بوڑھا تو ہے نہیں تو اس نے کہا بزرگی کا تعلق عقل سے ہے سال سے نہیں ہے جس کو اللہ عطا کر دے اور تونگری کا تعلق دل سے ہے 'مال سے نہیں۔ سخاوت دل کا نام ہے مال کا نہیں کتنے سخی ایسے ہیں مال دار تو ہیں سخی نہیں ہیں کتنے غریب ایسے ہیں جو مال دار تو نہیں ہیں لیکن سخی ہیں۔ (جاری ہے)