محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!درج ذیل تحریر عبقری قارئین کے نام‘ یقینا ً قارئین محظوظ ہوں گے۔
مسکراہٹ ایک ایسا تحفہ ہے جو غریب آدمی بھی پیش کرسکتا ہے۔ مسکراہٹ اظہار تشکر کا نہایت لطیف ذریعہ ہے۔ مسکراہٹ صدقہ جاریہ ہے۔ مسکراہٹ محبوب کے لبوں پر ہو تو محبت بن جاتی ہے۔ مسکراہٹ روح کو شگفتہ اور پائیدار رکھتی ہے۔ مسکراہٹ دلوں کو جیتنے کا واحد ذریعہ ہے۔ مسکراہٹ زندگی کا دوسرا نام ہے۔ مسکراہٹ محبت کی زبان ہوتی ہے۔ مسکراہٹ زندہ دلی کا نام ہے۔ مسکراہٹ غموں کے پہاڑ میں حوصلے کی چٹان ہے۔ مسکراہٹ شخصیت میں وقار پیدا کرتی ہے۔حضرت عمر کی نصیحتیں: اایک موقع پر خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نےبطور نصیحت فرمایا:جو آدمی زیادہ ہنستا ہے ‘ اس کا رعب کم ہوجاتا ہے۔ جو مذاق زیادہ کرتا ہے لوگ اسے کم رتبہ اور بے حیثیت سمجھتے ہیں۔ جو باتیں زیادہ کرتا ہے اس کی لغزشیں زیادہ ہوجاتی ہیں‘ جس کی لغزشیں زیادہ ہوجاتی ہیں اس کی حیاء کم ہوجاتی ہے‘ جس کی حیا کم ہوجاتی ہے اس کی پرہیزگاری کم ہوجاتی ہے اور جس کی پرہیز گاری کم ہوجاتی ہے اس کا دل مردہ ہوجاتا ہے۔(ایم فرحت)