Search

عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر بھیجا جس پر علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو سالار مقرر کیا چنانچہ انہوں نے حملہ کیا تو ایک لونڈی سے حقوق مالکانہ ادا کئے تو لوگوں نے ناپسند کیا اور چار صحابہ رسول اللہ ﷺ نے معاہدہ کیا کہ جب ہم رسول اللہ ﷺ کو ملیں گے تو علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے جو کچھ کیا ہم ضرور بتائیں گے اور مسلمانوں کی یہ عادت تھی جب سفر سے واپس آتے تو سب سے پہلے رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوکر سلام عرض کرتے پھر گھروں کو جاتے۔ چنانچہ یہ دستہ بھی جب حملے سےواپس آیا تو نبی ﷺ کوسلام کیا۔
چنانچہ ان چاروں میں سے ایک نے کھڑے ہوکر کہا: یارسول اللہ !ﷺ، علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ) کو دیکھتے نہیں‘ انہوں نے اس طرح کیا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے کوئی توجہ نہ فرمائی۔ پھر دوسرے نے بھی کھڑے ہوکر یہی کچھ کہا۔ آپ ﷺ نے توجہ نہ فرمائی۔ پھر تیسرا کھڑا ہوا تو اس نے بھی وہی کچھ کہا تو آپ ﷺ نے کوئی توجہ نہ فرمائی۔ پھر چوتھا کھڑا ہوا تو اس نے بھی وہی کچھ کہا اب رسول اللہﷺ متوجہ ہوئے تو غصہ چہرۂ انور سے ظاہرہورہا تھا تو فرمایا: علی سے تم کیا چاہتے ہو‘ علی سےتم کیا چاہتے ہو‘ علی سے تم کیا چاہتے ہو یقیناً علی مجھ سے ہے اور میں اُس سے ہوں اور وہ