Search

والد محترم حکیم فیروزالدین اجملی مرحوم اکثر و بیشتر دن میں ایک یا دو بار میرے گھر کے سامنے سے گزرتے تو میرے نام ایک پیغام ضرور چھوڑ جاتے۔ جو یوں ہوتا کہ’’ضیاء الرحمٰن! پیسے اور وقت سیروتفریح اور تبلیغ پر لگانا ہے یا پھر ڈاکٹروں اور ہسپتالوں پر خرچ کرنا ہے‘‘ گویا بڑے حکیم صاحب کی طرف سے میرے نام ایک یاد دہانی ہوتی تھی کہ صرف دنیا کمانے میں ہی وقت ضائع نہ کردوں بلکہ اپنے جسم اور روح کا حق ادا کرنا زیادہ افضل اور ضروری کام ہے۔ اگر میں جسم و روح کا سامنا کرتا رہوں گا تو صحت مند رہوں گا ورنہ اگر جسم اور روح کو نقصان پہنچ گیا تو پھر ان کا حال جیسا ہمارے ہاں ہوتا ہے وہ آپ کو معلوم ہی ہے کہ روحانی مریض بھی روح کی تسکین کیلئے دواؤں سے سکون حاصل کررہا ہے اور وہ لوگ جو روحانی کمزوری کے سبب جسمانی طور پر بیمار ہیں وہ بھی پیسےاور دواؤں کا کھیل کھیلنے میں مصروف ہیں۔ یہ روایت تو ہمارے ہاں تقریباً اب خال خال ہی نظر آئے گی کہ بڑوں اور اللہ والوں کے پاس بیٹھ کر روح کی توانائی کیلئے کچھ سیکھا جائے ان سے تربیت لی جائے۔ حکیم صاحب مرحوم فرمایا کرتے تھے کہ ’’اپنی انفرادی عبادت کے مینار کھڑے کردینا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ بڑی بات یہ ہے کہ ایسا عمل کیا جائے جس سے خلق خدا کو فائدہ پہنچے۔ یہی عمل اصل عبادت اور کمال ہے‘‘ فائدہ اگر صرف اپنی ذات تک محدود کردیا جائے تو یہ اس کی ذاتی نیکی توہوگی اجتماعی طور پر کچھ نہیں ہوگی۔