Search

نواب عماد الملک سخاوت میں اپنا ثانی نہ رکھتا تھا اس کی رعایا اس سے بڑی خوش تھی اس کے پانچ سو غلام تھے اور نواب ان کو اپنے بیٹوں سے بھی زیادہ عزیز رکھتا تھا اور وہ نواب سے بڑے خوش تھے‘ نواب نے اپنے غلاموں کی گردنوں میں سونے کے تاروں سے بنے ہوئے طوق بنا کر ڈالے ہوئے تھے‘ ان غلاموں کے سروں پر ہروقت انتہائی قیمتی ٹوپیاں رہتی تھیں ان کا لباس اتنا نفیس اور خوبصورت ہوتا تھا کہ اطلس و کمخواب سے تیار کیا گیا ہوتا تھا ان غلاموں کے کمر بند بھی سونے کی تاروں سے بنے ہوئے تھے غرضیکہ ان غلاموں کی ایک علیحدہ ہی شان اور ٹھاٹھ باٹھ تھی۔
یہ غلام اپنی شان و شوکت کے ساتھ بازار سے گزر رہے تھے کہ ایک ننگ دھڑنگ شخص جس نے بدن پر صرف لنگوٹی باندھی ہوئی تھی ان کو دیکھا تو اس کے دل میں بڑا خیال گزرا یہ شخص تھا بڑا بے باک۔ بات کرنے سے ڈرتا نہ تھا ‘اس شخص نے جب یہ دیکھاکہ نواب عمادالملک کے غلام اس قدر ٹھاٹھ باٹھ سے جارہے ہیں کہ جسموں پر انتہائی قیمتی لباس ہے اور ایک میں ہوں کہ پہننے کو کوئی کپڑا نہیں ہے نہ پاؤں میں جوتی ہے اور نہ سر پر ٹوپی ہے اپنا اور غلاموں کا موازنہ کرتے ہوئے اس شخص نے آسمان کی طرف نگاہ اٹھائی اور شکوہ کرتے ہوئے بولا: اے اللہ! میرے جسم پر تو کپڑا نہیں کھانے کو کچھ ملتا نہیں‘ عجب تنگی کے دن گزر رہے ہیں تو میرا پروردگار ہے‘ ذرا عمادالملک سے بندہ پروری سیکھ۔ (نعوذ باللہ) اس بات کو ایک مدت گزر گئی‘ اتفاق سے عمادالملک کا زوال شروع ہوگیا‘ بادشاہ نے کسی بات سے ناراض ہوکر عمادالملک کو جیل میں ڈال دیا اور اس کے غلاموں کو بھی قیدی بنالیا۔ بادشاہ دراصل عمادالملک کے اس خزانے کا پتہ چلانا چاہتا تھا جو کہ بادشاہ کی دانست میں عمادالملک نے کہیں چھپا رکھا تھا بادشاہ نے عمادالملک کے سب غلاموں سے اس بارے میں معلومات کیں مگر کسی نے بادشاہ کو اس بھید سے آگاہی نہ دی بادشاہ نے ان غلاموں کو بے انتہا اذیت ناک سزائیں دیں لیکن ایک بھی اپنے آقا سے بے وفائی کرنے پر رضامند نہ ہوا حالانکہ عمادالملک کے خزانے کا راز سب کو معلوم تھا۔ اس بے باک آدمی نے غلاموں کے ساتھ کیا جانے والا یہ سلوک دیکھا تو اُسے غیب سے ندا آئی کہ دیکھ تو بھی ان غلاموں سے بندہ بننا سیکھ کہ بے انتہا تکالیف برداشت کرکے بھی ثابت قدم ہیں اور اپنے آقا کو نہیں بھولے اور ایک تم ہو کہ معمولی سی تکلیف آجانے پر اللہ تعالیٰ سے شکوہ شکایت شروع کردیتے ہو‘ اے انسان! پہلے تو عمادالملک کے غلاموں سے بندہ بننا سیکھ۔