Search

 میں اپنی راہ کی مشکلات اور رکاوٹوں سے کبھی دل برداشتہ نہیں ہوتا بلکہ ان کا خوش دلی اور جرأت سے مقابلہ کرتا ہوں
(فائزہ شہریار‘ ڈی جی خان)

ایک ماہر نفسیات نے کہا کہ ہر انسان کو تنہائی میں پریشان کن حالات آتے ہیں اور وہ اداس ہوجاتا ہے میںنے اس کا علاج یہ تجویزکررکھا ہے کہ میں تنہائی کے اوقات میں کوشش کرتا ہوں کہ اپنی ذات کے بارے میں کچھ نہ سوچوں اور دوسرے لوگوں اور چیزوں کے بارے سوچتا رہوں۔ میں نہ ماضی کے عمدہ مواقع سے محرومی یا انہیں گنوانے کے باعث نوحہ خوانی میں مصروف رہتا ہوں اورنہ حال کے روزمرہ مسائل اور مایوس کن حالات پر غور کرتا ہوں بلکہ میں تنہائی کے اوقات میں مستقبل کے اپنے خاکوں میں رنگ بھرتا رہتا ہوں جس سے مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے۔ ساتھ ہی میں مستقبل کے اس روشن خاکے کو حقیقت کا روپ دینے کیلئے کوشش بھی کرتا ہوں۔
 اس کا نتیجہ یہ برآمد ہوتا ہے کہ میں آئندہ کیلئے اپنے کاموں کو محنت اور لگن سے انجام دینے لگتا ہوں اور اس طرح میری زندگی میں امید‘ روشنی اور خوشی پیدا ہوتی چلی جاتی ہے۔ میں اپنی راہ کی مشکلات اور رکاوٹوں سے کبھی دل برداشتہ نہیں ہوتا بلکہ ان کا خوش دلی اور جرأت سے مقابلہ کرتا ہوں کیونکہ مجھے علم ہے کہ فکر وغم‘ مایوسی اور پریشانی میں مبتلا انسان کی دماغی اور اعصابی قوتیں ناکارہ ہوجاتی ہیں اور وہ انجانے میں غیرشعوری طور پر ایسا طرز عمل اختیار کرلیتا ہے کہ اس کے کام سنورنے کے بجائے بگڑجاتے ہیں اور ناکامی اس کا مقدر بن کر رہ جاتی ہے۔ اس کے برعکس میں چونکہ ہر کام خوشی‘ مستقل مزاجی اور لگن سے کرتا ہوں اس لیے ناکامی کے اندیشے اور مایوسی کے وسوسے مجھ سے دور رہتے ہیں اور مجھے امید کے دریچوں سے کامیابی کی راہیں روشن نظر آنےلگتی ہیں۔ غمزدہ مایوس اور ناکام انسانوں کو چاہیے کہ اپنا ذہنی رویہ تبدیل کردیں اس سے یقیناً ان کی مایوسی امید میں‘ غم خوشی میں‘ مفلسی امارات میں اور ناکامی کامیابی میں بدل جائے گی ۔کامیاب انسان بننے کیلئے درج بالا نسخہ پر ضرور عمل کریں۔