Search

ایک دن کا واقعہ ہے کہ میں شام کے وقت بیڈمنٹن کھیل رہا تھا چونکہ میں ضرورت سے زیادہ کھیل چکا تھا اس لیے پسینہ بہت آیا۔ گرائونڈ سے ہٹنے پر مجھے اپنی دائیں گال پر چبتی ہوئی تکلیف ہوئی میں نے فوراً ہاتھ پھیر کر دیکھا تو معلوم ہوا کہ ایک چھوٹی سی پھنسی گال پر نمودار ہوئی ہے مگر میں نے اس کی کوئی پروا نہ کی۔ چھ سات روز گزر جانے کے بعد میرے تمام چہرے پر باریک باریک ابھری ہوئی پھنسیاں ظاہر ہونے لگیں‘ جن سے مجھے تکلیف بھی پہنچتی تھی اور شکل بھی اچھی نہیں معلوم ہوتی تھی۔ بعض لوگوں نے بتایا کہ مہاسے ہیں اور کسی نے کہاکیل‘ بہرحال خیال آرائیاں ہوتی رہیں اور میں علاج کرتا رہا۔ مختلف مرہم لگائے مگر کچھ فائدہ نہ ہوا۔ مجھے طب سے بھی دلچسپی ہے اور نسخے جمع کرنے کا انتہائی شوق ہے۔ مجھے خیال آیا کہ اپنی نسخوں کی کاپی میں سے مرہم کا کوئی موثر نسخہ نکالوں اور اسے بنا کر استعمال کروں‘ چنانچہ مجھے حسب خواہش ایک نسخہ مل گیا جو حسب ذیل ہے: ویزلین ایک اونس کاربالک ایسڈ‘ اگرین‘ کافور ایک ڈرام‘ بورک ایسڈ ایک ڈرام‘ سلفر دو ڈرام‘ میدہ دو ڈرام اور نیلا توتیا 5 گرین اس مرہم کو اس طرح تیار کیا۔ پہلے ویزلین کو چولہے پر گرم کیا‘ اس میں کافور کو ملا کر گھوٹا اور جب کافور اس میں حل ہوگیا تو نیلا توتیا ملا دیا۔ اب میں نے برتن کو چولہے سے نیچے اتار کررکھ دیا۔ ابھی وہ نیم گرم ہی تھا کہ اس میں میدہ‘ سلفر‘ بورک ایسڈ اور کاربالک ایسڈ کو اچھی طرح چھری سے ملا دیا گیا اور مرہم تیارہوگیا۔ میں یہ مرہم رات کو چہرے پر اچھی طرح مل کر سوجاتا تھا اور صبح نیم گرم پانی سے منہ دھوتا تھا۔ اس کے علاوہ دن میں چہرے پر کھوپرے کے تیل میں گرم کیا ہوا کافور لگایا کرتا تھا اور اندرونی طور پر خون کی صفائی کیلئے خون صفاءاستعمال کرتا۔ صرف تین دن کے استعمال سے میرے منہ کی تمام پھنسیاں جھڑ کر ایسی غائب ہوگئیں جیسے کچھ ہوا ہی نہ تھا۔ اس سے بھی زیادہ حیرت انگیز طبی تجربات اور نسخے حاصل کرنے کیلئے ”معالج اور مریضوں کے تجربات “کا مطالعہ کریں۔