Search

دنیاوی اعتبار سے اللہ کریم نے مجھے نعمتوں سے نوازا ہے کوشش کرتا ہوں کہ اللہ کے دئیے ہوئے احکام کے مطابق اپنا مال خرچ کروں۔ لیکن آج کے مادی دور میں حق و باطل کی پہچان مشکل ہوگئی ہے لہٰذامجھے اپنی زکوٰة اور صدقہ دیتے ہوئے بہت پریشانی ہوتی تھی کیونکہ صحیح حقدار کی پہچان کرنا بہت مشکل ہے اور مجھ جیسے کاروباری فرد کیلئے وقت نکالنا اور تحقیق کرنا ناممکن تھا۔ بہت سے اداروں کو زکوٰة دیتا تھا لیکن دل مطمئن نہ ہوتا تھا جب سے عبقری پڑھنے کو ملا تو اعتماد اور اعتبار بڑھتا گیا۔ عبقری کی دی ہوئی دین کی زندگی اور آخرت کا پیغام دل و جاں کو معطر کرتا گیا۔ لیکن اس بار احتیاط کے پیش نظر میں نے کچھ تحقیق مناسب سمجھی دوسرے الفاظ میں عبقری ٹرسٹ کو آزمانے کا سوچا.... میں عبقری کے دفتر حاضر ہوا اور رقم پیش کی.... ذمہ دار افراد نے پوچھا صدقہ ہے یا زکوٰة؟ میں نے دانستہ کہا” جہاں مرضی ڈال دیں“ انہوں نے رقم لینے سے انکار کردیا کہ پہلے فیصلہ کریں تاکہ ہم اُسی مد میں خرچ کریں۔ کسی جگہ ایسی تحقیق نہیں دیکھی تھی‘ دل کو سکون ہوا‘ میں نے سوال کیا ”آپ رسالے میں عبقری ٹرسٹ کیلئے اکائونٹ نمبر کیوں نہیں لکھتے؟ “وہ کہنے لگے ”ہمیں کیسے معلوم ہوگا رقم جمع کروانے والے نے زکوٰة بھیجی ہے یا صدقہ؟ ہم حقدار کی مکمل تحقیق کے بعد اُس تک امانت پہنچاتے ہیں۔“ مزید تسلی ہوئی۔ انہی دنوں سیلاب زدگان کیلئے عبقری ٹرسٹ کی کوششوں کو قریب سے دیکھا پھر میں نے اللہ سے دعا کی کہ الٰہی جو میرے بس میں تھا میں نے تحقیق کی اگر یہ لوگ سچے ہیں تو مجھے دنیا و آخرت میں اس کا صلہ دے۔ آپ یقین جانیے! میرے رب نے اس سال مجھے اتنا نوازا اور ایسی رزق میں برکت دی کہ گمان نہیں تھا۔ دل میں بار بار خیال آتا کہ حقداروں تک ان کی امانت پہنچ گئی ہے اور ان کی دعائیں مل رہی ہیں۔ پچھلے سال کی بہ نسبت اس بار کئی گنا زیادہ زکوٰة نکال رہا ہوں‘ اس یقین کے ساتھ کہ میری دی ہوئی رقم صحیح جگہ خرچ ہوگی۔ امید کرتا ہوں یہ تحریر ایسے لوگوں کیلئے رہنما ثابت ہوگی جو کسی مستحق تک اپنی امداد کسی بھی شکل میں پہنچانا چاہتے ہیں۔