حبیب ابی محمد کی نصیحت سننے کے سبب توبہ
حافظ ابو نعیم کہتے ہیں کہ حبیب ابی محمد کا دنیا کی زندگی کے لطف کو چھوڑ کر آخرت کی زندگی کی طرف آنے کا سبب ” حضرت حسن بصری کی مجلس میں آنا اور ان کے وعظ و نصیحت کا اس کے دل میں اترجانا تھا “پھر وہ اللہ تعالیٰ کے اعتما د اور اس کے ضمان پر اکتفاءکی طرف آگئے اور انہوں نے اپنا نفس اللہ سے خرید لیا اور چار مرتبہ میں چالیس ہزار درہم صدقہ کئے ،پہلے اول نہا ر میں دس ہزار درہم صدقہ کئے اور کہا اے ر ب میں نے اس کے بدلے اپنا نفس تجھ سے خرید لیا ہے پھر دس ہزار درہم مزید صدقہ کئے اور کہا کہ اس عمل کی تو فیق کے شکرانے کے ہیں ، پھر مزید دس ہزار درہم صدقہ کئے اور کہا اگر تو نے پہلے اور دوسرے دس دس ہزار قبول کر لئے ہیں تو یہ ان کے شکرانے کے ہیں پھر دوبارہ دس ہزار درہم صدقہ کئے اور کہا کہ اگر تونے تیسری مر تبہ کے دس ہزا ر درہم قبول کر لئے ہیں تو یہ ان کا شکرانہ ہے ۔
زاہد ، داﺅد طائی کی توبہ
الحمانی کہتے ہیں کہ داﺅد طائی کی توبہ کا قصہ یہ ہوا ہے کہ وہ ایک مقبرے میں داخل ہو ااور وہا ں ایک عورت کو یہ کہتے سنا ۔ مقیم الیان یبعث اللہ خلقہ لقاﺅک لا یر جی و انت قریب تو ( یہا ں ) حشر کے وقت تک مقیم ہے تیری ملا قات کی امید نہیں حالانکہ تو قریب ہے ۔
تزید بلی فی کل یو م و لیلة و تسلی کما تبلی و انت حبیب
تیری بوسیدگی رات دن بڑھی جاتی ہے اور بوسیدگی کی طر ح تو بھلا یا جا رہا ہے حالانکہ تو محبوب ہے ۔ ابونعیم کہتے ہیں کہ داﺅد دیہا ت سے آگئے اور کچھ علم نہیں جانتے تھے پھر وہ برابر علم حاصل کر تے رہے اور عبادت میں مصروف رہے حتی کہ اہل کو فہ کے سردار بن گئے یو سف بن اسباط کہتے ہیں داﺅد کو وراثت میں بیس دینار ملے جنہیں انہوں نے بیس سال میں کھایا ابو نعیم کہتے ہیں کہ ”داﺅد بچاکھچا کھا پی لیتے مگر تا زہ روٹی نہیں کھا تے تھے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ روٹی چبا کر سالن پینے کے درمیان پچاس آیت کی قرائت کر لیتے ایک مر تبہ ان کے پا س ایک آدمی آیا اس نے کہا کہ آپ کی چھت کی لکڑی ٹوٹ گئی ہے توداﺅد نے کہا کہ مجھے اس گھر میں بیس سال ہو گئے ہیں میں نے چھت کی طر ف نہیں دیکھا ۔ ان جیسے لوگ خوامخواہ نظر ڈالنے اور دیکھنے کو فضول باتوں کی طرح نا پسند کرتے تھے ۔