Search

یہ پھوڑا بندہ کو دو دفعہ نکل چکا ہے ایک دفعہ چار سال قبل دوران نماز جمعہ دوسری رکعت نماز فرض میں تلاوت سن رہا تھا کہ اچانک پائوں کے نیچے درد شروع ہوا۔ یہ درد اتنا شدید ہوا کہ پائوں زمین پر ٹیکنامشکل ہوگیا۔ بقیہ نماز، ٹانگ لمبی کرکے پڑھنا پڑی اور دوسری دفعہ دو ہفتے قبل شب جمعہ میں مغرب کی نماز کے بعد بیان سن رہا تھا کہ اچانک تکلیف شروع ہوئی اس پھوڑے کا سائز چیونٹی کے سر کے برابر ہوتا ہے مگر اس مقام پر آگ لگا دیتا ہے۔ انتہائی سخت درد شروع ہوتا ہے دونوں دفعہ یہ علاج تین دن متواتر کیا اور بفضلہ اتعالیٰ صحت پائی دیسی کیکر کی لونگ مٹھ بھر اور اس کے برابر انار کے پتے رگڑیں اس میں تھوڑا سا دیسی مکھن ملائیں اور مشک فور کی تین ٹکیاں ملائیں۔ آمیزے کا لیپ پھوڑے کے مقام پر کریں اور پٹی باندھ دیں۔دن میں دو دفعہ یہ لیپ لگائیں تین روز متواتر یہ لیپ لگاتے رہیں انشاء اللہ پھوڑے کا نام و نشان تک نہیں رہے گا اور مکمل سکون آجائے گا۔شرک خفی: انسان کو کسی نوع کا اختیار مل جائے یا کسی مسئلے کا حیرت انگیز حل سمجھ میں آئے یا ریسرچ کرکے کوئی ایجاد سمجھ میں آجائے یا عوامل قدرت میں سے کسی پرکنٹرول حاصل ہو جائے تو انسان اسے اپنی محنت، ذہانت اور صلاحیت کا نتیجہ نہ سمجھے بلکہ خیال کرے کہ یہ چیز اللہ تعالیٰ کی عطا ہے جو اسے ملی ہے۔ اس نعمت سے استفادہ کرے تو باری تعالیٰ کا شکر ادا کرے۔ایمانداری سے سوچئے کہ ایسے مواقع پر ہم زیادہ تر اسے اپنا ہی کارنامہ قرار دیتے ہیں کہ میں نے محنت کی، عقل مندی دکھائی، مشکلات پر قابو پایا تب یہ کام ہوا۔ اگر کبھی خول سے باہر نکلتے ہیں تو اس کا کریڈٹ کسی کرم فرما کو دیتے ہیں مثلاً میرے وکیل نے کمال کردیا۔ یہ میرے ڈاکٹر کی تشخیص کا کرشمہ ہے۔ بس میرام دوست کام آگیا۔ عبقری نے مجھ سے مصیبتیں دور کردیں۔ علامہ لاہوتی کے وظائف نے مجھے زمین سے آمان تک پہنچا دیا۔ ایسے مواقع پر اللہ تعالیٰ کی ذات ہم سے اُوجھل ہو جاتی ہے جو کام بنانے والا یا نعمت دینے والا ہے اس جگہ ہم انسانی قابلیت اور صلاحیت کو لاکر بٹھا دیتے ہیں اور اس کے گن گاتے رہتے ہیں یہ شرک خفی کی مثالیں ہیں اگر ہم یوں کہیں کہ مجھے یا فلاں کو اللہ تعالیٰ نے توفیق دی مدد کی اور یہ کام وگیا تو ہم خود کو اس شرک سے بچالیں گے کتنےخوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کی زندگیاں ہر قسم کے شرک سے پاک ہیں۔