Search

حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ اپنے شیخ حضرت عثمان ہارونی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ پہاڑ کی طرف ایک مقام پر گئے۔ وہاں ایک غار میں ایک درویش کو دیکھا کہ عالم تحیر میں کھڑا ہے اور آسمان کی طرف دیکھتا ہے، چہرہ زرد ہے، ایک پائوں غار کے باہر ہے اور دوسرا اندر ہے۔ حضرت نے اس سے دریافت کیا کہ یہ کیا ہے؟ اس نے عرض کیا ’’میں یہاں بارہ برس سے عبادت میں ہوں۔ حق تعالیٰ اپنے بندوں کو آزماتے ہیں کہ وہ ہماری محبت سے سرشار ہیں یا قلب کا تعلق کسی اور سے ہے۔ میری آزمائش رب تعالیٰ نے اس طرح لی کہ ایک عورت حسین و جمیل اور زیور سے آراستہ وہاں سے گزری تو شیطان نے میرے دل میں وسوسہ ڈالا۔ میں نے غار سے نکل کر اس کو دیکھنے کی خواہش کی۔ ابھی ایک پائوں باہر نکلا تھا کہ آواز آئی ’’تم کیسے ہو کہ شرم نہیں آتی، دعویٰ ہماری محبت کا کرتے ہو اور دیکھتے عورتوں کی طرف ہو، یہ محبت کیسی ہے۔ تم میرے سامنے ہوتے ہوئے بھی دوسروں کی طرف متوجہ ہوتے ہو‘‘۔ (مخزن اخلاق)