Search

جب آپ اپنے جیسے انسانوں کے کام آتے ہیں تو اس سے آپ کو اپنے وجود کے مفید ہونے کا احساس ہوتا ہے دوسروں کے کام آنا‘ ان کی مدد کرنا یا ان کے کسی مسئلے کو حل کرنے میں تعاون کرنا اخلاقی تقاضا ہے۔ لہٰذا دوسروں کے کام آنے کو ایک اخلاقی اصول قرار دیا جاتا ہے۔ اس کی تلقین کی جاتی ہے اور دوسروں کے کام آنے والوں کی عزت کی جاتی ہے۔ دوسروں کے کام آنے کی تلقین دنیا کے ہر اخلاقی ضابطے میں موجود ہے۔ اس لحاظ سے آپ اس کو ایک عالمگیر اخلاقی اصول قرار دے سکتے ہیں۔ خیر، اس کا ایک اور رخ بھی ہے۔ جب آپ دوسروں کے کام آتے ہیں تو آپ دوسروں کی مدد کرنے کے اخلاقی اصول پر ہی عمل نہیں کرتے اور صرف دوسرے لوگوں کی بھلائی کا سبب نہیں بنتے‘ بلکہ آپ اپنی بھلائی کا باعث بھی بنتے ہیں۔ کیوں؟ اس لیے جب آپ اپنے جیسے انسانوں کے کام آتے ہیں تو اس سے آپ کو اپنے وجود کے مفید ہونے کا احساس ہوتا ہے۔ آپ محسوس کرتے ہیں آپ اہم وجود ہیں۔ یہ احساس بہت بڑی نفسیاتی قوت ہے.... یعنی ایسی نفسیاتی قوت جو آپ کے طرز فکر اور طرزعمل دونوں کو بدل دیتا ہے۔ دکھ کے تجربے میں گزرتے ہوئے جب آپ دوسروں کا خیال کرتے ہیں‘ ان کے مصائب کو سمجھتے ہیں اور ان کی مدد کرنے کیلئے ہاتھ آگے بڑھاتے ہیں تو آپ کو اپنی ذات کے محدود خول سے باہر نکلنے کا موقع ملتا ہے۔ آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ زندگی صرف اپنے لیے نہیں ہوتی۔ دوسروں کا بھی آپ پر حق ہے۔ یہ احساس آپ کی ذات‘ شخصیت اور شعور کو وسعت عطا کرتا ہے۔ آپ انا کی قید سے آزادی پالیتے ہیں خود غرضی کی حد پار کرلیتے ہیں اس طرح اپنے دکھ کو وسیع تر تناظر میں دیکھنے کی اہلیت حاصل ہوتی ہے اور اس کے ساتھ ہی ذاتی دکھ کی شدت ختم ہوجاتی ہے۔ دوسروں کی طرح اپنا خیال رکھنا بھی معمول کی طرف واپس آنے میں مدد دیتا ہے دکھ میں بکھرنے کے بجائے خود کو سمیٹئے۔ ہلکی پھلکی ورزش کیجئے۔ مناسب لباس زیب تن کیجئے۔ مناسب کھانا تناول فرمائیے اپنے کمرے اور گھر کو صاف ستھرا رکھئے۔ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭