Search

آدمی اگر خطرات کا سامنا نہ کرے وہ رسک کی صورتوں سے دور رہے تو وہ سست اور کاہل انسان بن جائے گا انگریزی کا مثل ہے کہ رسک نہیں تو کامیابی بھی نہیں۔ یہاں سوال یہ ہے کہ رسک اور خطرات کیوں آدمی کو کامیابی اور ترقی کی طرف لے جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ رسک آدمی کی قوتوںکو جگاتا ہے۔ وہ ایک معمولی انسان کو غیرمعمولی انسان بنادیتا ہے۔ آدمی اگر خطرات کا سامنا نہ کرے‘ وہ رسک کی صورتوں سے دور رہے تو وہ سست اور کاہل انسان بن جائے گا۔ اس کی فطری صلاحیتیں خوابیدگی کی حالت میں پڑی رہیں گی۔ وہ ایسا بیج ہوگا جو پھٹا نہیں کہ درخت بنے اور وہ ایسا ذخیرہ آب ہوگا جس میں موجیں نہیں اٹھیں جو طوفان کی صورت اختیار کرے۔ مگر جب آدمی کو خطرات پیش آتے ہیں جب اس کی زندگی رسک کی حالت سے دوچار ہوتی ہے تو اس کی شخصیت کے اندر چھپی ہوئی فطری استعداد جاگ اٹھتی ہے۔ حالات کا دبائو اس کو مجبور کردیتا ہے کہ وہ متحرک ہوجائے اور اپنی ساری قوت طاقت اپنے کام میں لگادے۔ ہر آدمی کے اندر اتھاہ صلاحیتیں ہیں مگر یہ صلاحیتیں ابتدائی طور پر سوئی ہوئی ہوتی ہیں۔ وہ کبھی جگائے بغیر نہیں جاگتیں۔ ان صلاحیتوں کو جگانے کا ایک ہی طریقہ ہے وہ یہ کہ انہیں چیلنج سے سابقہ پیش آئے۔ انہیں خطرات کا سامنا کرنا پڑے۔ عافیت کی زندگی بظاہر سکون کی زندگی ہے مگر عافیت کی زندگی کی یہ مہنگی قیمت دینی پڑتی ہے کہ آدمی کی شخصیت ادھوری رہ جائے۔ وہ اپنی امکانی ترقی کے درجہ تک نہ پہنچ سکے۔ یہ دنیا چیلنج کی دنیا ہے یہاں وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جو چیلنج کا سامنا کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوں۔ یہ صفت کسی آدمی کے اندر جتنی زیادہ ہوگی اتنی ہی زیادہ بڑی کامیابی وہ اس دنیا میں حاصل کرے گا۔ ٭٭٭٭٭٭