Search

آپ یہ دیکھیں کہ اگر آپ کے جوتوں کے ریک پر پہلے ہی ایک درجن سے زائد جوتے موجود ہیں تو آپ کو جوتوں کی دکان کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں۔ اسی طرح اگر آپ کے پاس زیر جامہ پہناوئوں کی بڑی تعداد ہے تو آپ کو اس طرف جانے کی بھی کوشش نہیں کرنا چاہیے۔ اسی طرح اگر آپ کے پاس ایسا جوتا موجود ہے جس پر خوبصورت بکل لگا ہے اور وہ آپ کے فیورٹ سوٹ کے ساتھ جچتا ہے تو ٹھیک ہے، اسے استعمال کریں، ایسے اور جوتے لینے کی ضرورت نہیں۔ اس سے کہیں بہتر ہے کہ آپ کوئی نیا سوٹ جب لیں تو اس کے ساتھ جوتا لیں۔ بات سمجھ میں آگئی ہوگی!
خوب چھان پھٹک کریں
اگر آپ کو کوئی چیز خریدنی ہے تو بہتر ہے کہ اس کے بارے میں آپ کے پاس تھوڑا بہت علم ہونا ضروری ہے۔ اگر آپ کوئی ایسی چیز خریدنا چاہتے ہیں جو کسی دوسرے کو دیکھ کر آپ کا اس پر دل آیا ہے تو اگر وہ جاننے والا ہے تو اس سے معلومات حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن وہ بندہ آپ کا جاننے والا ہونا چاہیے۔ ویسے یہ کام آج کل انٹرنیٹ نے آسان بنادیا ہے۔ ہر کمپنی نے اپنی ویب سائٹ بنا رکھی ہے، آپ وہاں کا وزٹ کریں اور معلومات کا خزانہ آپ کے سامنے کھل جا سم سم کی طرح کھل جائے گا۔ اگر آپ کے پاس ان چیزوں کے بارے میںمعلومات ہوں گی جو آپ خریدنا چاہتی ہیں تو اس بات کا امکان کم ہوگا کہ کوئی دکان دار آپ کو اپنی لچھے دار باتوں میں الجھا کر آپ سے زیادہ پیسے اینٹھ سکے۔
کمتر معیار پر سمجھوتہ نہ کریں
چارلس ڈینس نے مردوں کے بارے میں ایک اور بہت اہم چیز کی طرف اشارہ کیا ہے کہ وہ معیاری چیزوں کو ترجیح دیتے ہیں لیکن عورتیں اس معاملے میںزیادہ سنجیدہ واقع نہیں ہوتیں۔ عورتوں کی اکثریت کے نزدیک کم پیسوں میں چیز کا حصول زیادہ بہتر رہتا ہے۔ مرد اگر بازار میں کسی چیز کو خریدنے کا ارادہ کرکے وہاں گئے ہیں لیکن اگر انہیں وہ چیز نظر نہیں آئی تو وہ واپس آسکتے ہیں۔ اس امید پر کہ اگلی بار جب وہ چیز دستیاب ہوگی تو خریدی جائے گی، عورتیں ایسا کم ہی کرتی ہیں۔ انہیں اگر ایک چیز نہ ملے تو وہ دوسری چیز اٹھا لائیں گی، اس طرح ان کے ذہن میں پہلی چیز کا نقشہ بھی موجود رہے گا کہ جب موقع ملا اسے بھی خریدا جائے گا۔ خریداری کے معاملے میں مرد زیادہ ترمستند کمپنی کی مصنوعات خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں لیکن خواتین کے سوچنے کا انداز مختلف ہوتا ہے۔