اسی طرح ایک اور واقعہ ہے کہ میرے ایک دوست نے مجھے بتایا کہ (س) نامی ایک سرکاری افسر نے ریٹائرمنٹ کے بعد دوستوں کے سامنے اپنا حال دل بیان کیا کہ اس کی تعلیم کے دوران والدین کی مالی پوزیشن نارمل تھی بہرحال تعلیم مکمل ہونے کے بعد جاب مل گئی اور شادی کے بعد مجھے شدت سے احساس ہوا کہ دوران تعلیم مجھے سہولیات میسر نہ آسکی ہیں۔ میں اپنی اولاد کو تمام سہولیات فراہم کروں گا۔ چنانچہ میں نے بیوی اور اولاد کو ہر قسم کی آسائش فراہم کی اور ان کی ہر فرمائش پوری کرنے کے لیے جائز و ناجائز ہرطریقہ اختیار کیا۔ ان کے لیے عالیشان گھر کا انتظام کیا کئی گاڑیاں خرید کردیں۔ ریٹائرمنٹ پر جب مجھے اہل خانہ کی توجہ اور محبت کی ضرورت تھی تو کیا دیکھتا ہوں کہ بیٹی علیحدہ والدہ کو گاڑی میں لیکر شاپنگ اور سیر و سیاحت کے لیے چلی جاتی ہے اور بیٹا علیحدہ گاڑی پر دوستوں کے ہمراہ آوارہ گردی میں مصروف رہتا ہے۔ میں نے اہل خانہ سے اس قدر بے مروتی کا سبب پوچھا تو جواب ملا کہ تمام زندگی تو نے انہیں بہت تنگ کیا ہے اب ہماری باری ہے تجھ سے گن گن کر بدلے لیں گے۔ یوں اپنی دستانِ غم سنا کروہ افسر زار و قطار رونے لگا۔قارئین! شیخ الوظائف حضرت حکیم صاحب اکثر اپنے درس میں فرماتے ہیں کہ وہ شخص بہت خسارے میں ہے جو دوسروں کی دنیا بناتے بناتے اپنی آخرت برباد کرلے۔