Search

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں کہ میں اور حضور نبی کریم ﷺ نکلے اور کعبہ شریف میں آئے تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا : بیٹھ‘ چنانچہ آپ ﷺ میرے کندھوں پر چڑھے جب میں آپ ﷺ کو اٹھانے لگا تو آپ ﷺ مجھ میں کمزوری دیکھ کر اتر گئے اور میرے لیے خود بیٹھ گئے‘ فرمایا: میرے کندھوں پر چڑھ‘ تو آپﷺ کے (مبارک) کندھوں پرچڑھا تو آپ ﷺ نے مجھے اوپر اٹھایا تو حضرت علی رضی اللہ عنہٗ کہتے ہیں مجھے یہ خیال گزرا کہ اگر میں چاہوں تو آسمان کے کناروں کو چھولوں‘ چنانچہ میں بیت اللہ شریف پر چڑھ گیا کیونکہ اس پر پیتل یا تانبے کی مورتی تھی تو میں نے اس کو دائیں بائیں‘ آگے پیچھے ہلانا شروع کردیا جب میں نے اس کو اکھاڑ لیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس کو پھینک دو تو میں نے اس کو پھینک دیا تو وہ اس طرح ٹکڑے ٹکڑے ہوگئی جیسے شیشہ کی بوتلیں ٹوٹتی ہیں‘ پھر میں اترآیا۔ رسول اللہ ﷺ اور میں جلدی جلدی چلے‘ چنانچہ گھروں کی پناہوں میں آگئے‘ اس خوف سے کہ کوئی ایک انسان دیکھ نہ لے۔ (مسند امام احمد)