Search

جس کی نظر کمزور یا عینک لگی ہو وہ ’’ فَکَشَفْنَا عَنْکَ غِطَآءَکَ فَبَصَرُکَ الْیَوْمَ حَدِیْدٌ ﴿قٓ۲۲﴾ ‘‘(سورۃ ق آیت نمبر22) پڑھے تو انشاء اللہ اس کی نظر بھی ٹھیک ہوجائے اور چشمے سے جان بھی چھوٹ جائے گی۔

(نوید اقبال،لاہور کینٹ )

قرآن کریم اور احادیث مبارکہ کی برکات اپنی جگہ مسلم ہیں۔ مگر ان سے فائدہ حاصل کرنے کیلئے ان پر یقین ضروری ہے۔ اگر اس میں کمی ہوگی تو فائدہ نہیں ہوگا۔ ایک محدث کے صاحبزادے نے ایک حدیث میں پڑھا کہ کھمبی کا عرق آنکھ میں ڈالنے سے آنکھ کی تکلیف دور ہوجاتی ہے۔ ان کے غلام کی آنکھوں میں کچھ تکلیف تھی بطور آزمائش غلام کی آنکھ میں کھمبی کا عرق ڈالا تو اس کی تکلیف اور بڑھ گئی۔ اس صاحبزادے نے اپنے والد (محدث صاحب) سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے پوچھا کس نیت سے آنکھ میں عرق ڈالا تھا۔ جواب دیا حدیث کی بات کو آزمانے کیلئے، تو محدث صاحب نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث پر تجھ کو اعتماد نہ تھا۔ یہ اس کی سزا ہے چنانچہ صاحبزادے نے توبہ کی اور صحیح نیت کے ساتھ پھر جو عرق ڈالا تو فائدہ ہوا۔
علماء نے لکھا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ان دنوں آنکھیں دکھ رہی تھیں اور دکھتی آنکھ کے ساتھ کھجور کھانا مضر ہے۔ اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کھجور کھانے سے منع فرمادیا اور جب آپ کے سامنے چقندر پیش کئے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا یہ کھائو یہ تمہارے لئے مفید ہیں ا ور تمہاری کمزوری کو بھی دور کردے گا۔
اس حدیث مبارک سے ظاہر ہوا کہ چقندر کھانے سے کمزوری دور ہوجاتی ہے اور قوت باہ میں تحریک پیدا کرتا ہے۔ (بحوالہ: کتاب طب نبویﷺ۔