Search

راہ گیر نے عرض کی: حضرت! دس ہزار کی رقم آپ کی مجھ پر باقی ہے ادا کرنے میں تاخیر ہوگئی ہے‘ آپ کو دیکھ کر سخت ندامت ہوئی

مشہورشیخ الصوفیاء حضرت شقیق بلخی اپنا چشم دیدہ واقعہ بیان کرتے ہیں کہ میں ایک روز ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے ساتھ جارہا تھا۔ اتنے میں دور سے آتے ہوئے شخص نے ہمیں دیکھ کر راستہ بدل دیا اور ایک دوسری گلی میں مڑگیا۔
شقیق رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اسی شخص کو خطاب کرکے پکار رہے ہیں: جس راستے پر تم آرہے تھے اسی پر چلے آؤ بھائی! دوسری راہ تم نے کیوں اختیار کی؟ راہ گیر ٹھہر گیا۔ ہم قریب پہنچے تو دیکھا کہ بے چارہ کچھ کچھ شرمایا ساکھڑا ہوا ہے۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے ان سے پوچھا ’’کہ تم نے اپنی راہ کیوں بدل لی؟‘‘ راہ گیر نے عرض کی: حضرت! دس ہزار کی رقم آپ کی مجھ پر باقی ہے ادا کرنے میں تاخیر ہوگئی ہے‘ آپ کو دیکھ کر سخت ندامت ہوئی‘ نظر برابر کرنے کی استطاعت نہیں رکھا‘ اس لیے دوسری گلی کی طرف مڑگیا تھا۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا: سبحان اللہ! بس اتنی سی بات کیلئے تم نے مجھے دیکھ کر راستہ بدل لیا اور مجھ سے چھپنے کی کوشش کی۔ صرف یہ نہیں بلکہ امام صاحب نے قرض دار کو یہ بھی کہا کہ ’’جاؤ میں نے یہ ساری رقم اپنی طرف سے تمہیں ہبہ کردی ہے‘‘ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے صرف اس پر اکتفا نہیں کیا۔شقیق رحمہ اللہ راوی ہیں کہ اس پر مستزادیہ کہ امام صاحب اپنے قرض دار سے معافی مانگ رہے تھے‘ بھائی! مجھے دیکھ کر تمہارے دل میں ندامت یا دہشت کی جو کیفیت پیدا ہوئی خدا کیلئے معاف کردو۔